تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا وَاذْكُرُوا إِذْ كُنْتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ وَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ[86] وَإِنْ كَانَ طَائِفَةٌ مِنْكُمْ آمَنُوا بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَطَائِفَةٌ لَمْ يُؤْمِنُوا فَاصْبِرُوا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَنَا وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ[87]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ہر راستے پر نہ بیٹھو کہ دھمکاتے ہو اور اللہ کے راستے سے روکتے ہو ہر اس شخص کو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو۔ اور یاد کرو جب تم بہت کم تھے تو اس نے تمھیں زیادہ کر دیا اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا؟ [86] اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو دے کر مجھے بھیجا گیا ہے اور کچھ لوگ ایمان نہیں لائے تو صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ [87]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور تم سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان ﻻنے والے کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راه سے روکو اور اس میں کجی کی تلاش میں لگے رہو۔ اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم کم تھے پھر اللہ نے تم کو زیاده کردیا اور دیکھو کہ کیسا انجام ہوا فساد کرنے والوں کا [86] اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس حکم پر، جس کو دے کر مجھ کو بھیجا گیا، ایمان لے آئے ہیں اور کچھ ایمان نہیں ﻻئے ہیں تو ذرا ٹھہر جاؤ! یہاں تک کہ ہمارے درمیان اللہ فیصلہ کئے دیتا ہے اور وه سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے [87]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہر رستے پر مت بیٹھا کرو کہ جو شخص خدا پر ایمان نہیں لاتا ہے اسے تم ڈراتے اور راہ خدا سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو اور (اس وقت کو) یاد کرو جب تم تھوڑے سے تھے تو خدا نے تم کو جماعت کثیر کر دیا اور دیکھ لو کہ خرابی کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا [86] اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی ہے اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی ہے۔ اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی۔ تو صبر کیے رہو یہاں تک کہ خدا ہمارے تمہارے درمیان فیصلہ کر دے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے [87]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 86، 87،

قوم شعیب کی بداعمالیاں ٭٭

فرماتے ہیں کہ مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ، ڈاکہ نہ ڈالو اور انہیں ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو۔ میرے پاس ہدایت حاصل کرنے کے لئے جو آنا چاہتا ہے، اسے خوفزدہ کر کے روک دیتے ہو؟ ایمانداروں کو اللہ کی راہ پر چلنے میں روڑے اٹکاتے ہو؟ راہ حق کو ٹیڑھا کر دینا چاہتے ہو؟ ان تمام برائیوں سے بچو۔

یہ بھی ہو سکتا ہے بلکہ زیادہ ظاہر ہے کہ ہر راستے پر نہ بیٹھنے کی ہدایت تو قتل و غارت سے روک کے لیے ہو جو ان کی عادت تھی اور پھر راہ حق سے مومنوں کو نہ روکنے کی ہدایت پھر کی ہو۔

تم اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ گنتی میں، قوت میں تم کچھ نہ تھے، بہت ہی کم تھے۔ اس نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد بڑھا دی اور تمہیں زور آور کر دیا۔ رب کی اس نعمت کا شکریہ ادا کرو۔

عبرت کی آنکھوں سے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گزرے ہیں جن کے ظلم و جبر کی وجہ سے، جن کی بد امنی اور فساد کی وجہ سے رب کے عذاب ان پر ٹوٹ پڑے۔ وہ اللہ کی نافرمانیوں میں رسولوں کے جھٹلانے میں مشغول رہے، دلیر بن گئے جس کے بدلے اللہ کی پکڑ ان پر نازل ہوئی۔ آج ان کی ایک آنکھ جھپکتی ہوئی باقی نہیں رہی۔ نیست و نابود ہو گئے، مر مٹ گئے۔

دیکھو! میں تمہیں صاف بے لاگ ایک بات بتا دوں۔ تم میں سے ایک گروہ مجھ پر ایمان لا چکا ہے اور ایک گروہ نے میرا انکار اور بری طرح مجھ سے کفر کیا۔ اب تم خود دیکھ لو گے کہ مدد ربانی کس کا ساتھ دیتی ہے اور اللہ کی نظروں سے کون گر جاتا ہے؟ تم رب کے فیصلے کے منتظر رہو۔ وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے اچھا اور سچا فیصلہ کرنے والا ہے۔ تم خود دیکھ لو کہ اللہ والے با مراد ہوں گے اور دشمنان اللہ نامراد ہوں گے۔
2990



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.